سیلاس
رسول، شاگرد، انجیلی، مشنری، اسقف، و شہید | |
---|---|
وفات | 65ء — 100ء مقدونیہ |
تہوار | 26 جنوری (امریکا میں انجیلی لوتھری کلیسیا، اسقفی کلیسیا) 10 فروری (لوتھری کلیسیا–مسوری سائنوڈ) 13 جولائی (رومی علم الشہدا) 30 جولائی (مشرقی راسخ الاعتقادی) 13 جولائی (سریانی، ملنکارا تقویم) |
سیلاس یا سلوانس (یونانی: Σίλας / Σιλουανός؛ عبرانی نام ساؤل کی ارامی شکل؛ مطلب : خدا سے مانگا ہوا۔) یروشلم کی کلیسیا کا ایک اہم فرد[1] اور رومی شہری[2] تھا۔ اس نام کا ذکر صرف کتاب اعمال میں آیا ہے۔ یروشلم کی کلیسیائی مجلس نے اس کے، برنباس اور پولس کے ہاتھ انطاکیہ کو فیصلے کا خط بھیجا۔ کچھ عرصہ انطاکیہ میں قیام کے بعد سیلاس یروشلم واپس لوٹا۔ جب پولس اور برنباس کی آپس میں ناچاقی ہوئی تو پولس نے سیلاس کو اپنے ساتھ چلنے کو کہا کیونکہ وہ انطاکیہ سے ہی اُس کی خدمت سے شخصی طور پر واقف تھا۔ لوقا سیلاس کے بارے میں بہت تھوڑا لکھتا ہے۔ سیلاس پولس کے ساتھ فلپی میں تھا۔ جہاں مار کھانے اور قید میں جانے میں وہ پولس کا شریک تھا۔[3] جب کلیسیا کے لوگوں نے پولس کو بیریہ سے سمندر کنارے بھیج دیا تو سیلاس اور تیمتھیس پیچھے رہ گئے۔[4] بعد میں یہ دونوں مکدونیہ سے آکر کرنتھس میں پولس رسول سے جا ملے۔[5] اگرچہ سیلاس نام عہد نامہ جدید کی کسی اور کتاب میں نہیں آتا تاہم یہ بڑے وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ سلوانس ہی ہے جس کا ذکر دیگر حوالوں میں بھی ہوا ہے۔ مقدس پطرس نے اپنا پہلا خط سلوانس کی معرفت لکھا۔