وید
مضامین بسلسلہ |
ہندو کتب مقدسہ |
---|
برہما پران
ویشنو پران شیو پران |
خط زمانی |
وید (سنسکرت: वेद، نقحر: وید، لفظی ترجمہ: 'علم') ہندو مت کے قدیم الہامی کتب کے مجموعے کا نام ہے جو ممکنہ طور پر پندرھویں اور پانچویں صدی قبل مسیح کے دوران ضبط تحریر میں لائی گئیں۔ اہل ہنود کی مقدس کتب کی دو بنیادی اقسام یعنی شروتی اور سمرتی میں سے ویدوں کو اول الذکر میں داخل سمجھا جاتا ہے۔
یوں تو ویدوں کو ہندو مت کی دھرمی کتب میں شامل کِیا جاتا ہے، البتہ ان کو کتب کہنے میں کچھ مشکلات ہیں۔ وید اولاً زبانی کلام ہے لہذا براہمنوں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ان ویدوں کو حفظ کریں۔
اپنیشدوں کی توحیدی اور فلسفیانہ تعلیمات کے برخلاف ویدوں کا مرکزی خیال منتر، ہون، مذہبی رسومات، آگ اور براہمن کی تقدیس اور قربانی کی اہمیت ہے۔
وید رشی نے لکھے تھے۔
”وید“ کا مصدر وِد ہے جس کے معنی ہیں عقل، جاننا، سمجھنا وغیرہ، ہندومت میں وید کو منفرد مقام حاصل ہے، ہندوؤں کے عقائد و اعمال اور سماجی و مذہبی رسومات کو ویدوں کی جانب منسوب کیا جانا باعث شرف سمجھا جاتا ہے۔
آریوں کی ہند میں آمد کے بعد پندرہویں صدی ق م سے لے کر چوتھی صدی ق م تک جو مذہبی سرمایہ وجود میں آیا وہ وید یا ویدک ادب کے نام سے معروف ہے، ویدوں میں جن ابدی حقائق اور ناقابل انکار صداقتوں کا تذکرہ ہے ان کو انسانی کاوشوں کی جانب منسوب نہیں کیا جاتا بلکہ ان کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں وہ ابدی اور روحانی صداقتیں اور لازوال حقائق و معارف مرقوم ہیں جن کو دراصل اعلٰی ترین روحانیت کے وصف مزین ہو کر قدیم رشیوں، مُنیوں نے اپنے قلوب میں محفوظ کر لیا تھا جیسا کہ مہاتما گاندھی نے لکھا ہے کہ ”یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہا یہاں تک کہ آریوں کے ہندوستان میں ورود کے بعد کم و بیش گیارہ سو سالوں میں ان کو انسانی الفاظ کا جامہ پہنایا گیا“۔[1]
تنقید
[ترمیم]ہندو مت کے بہت سارے تجزیہ کاروں کا دعوی ہے کہ ہندو مذہب نے تمام عصری مذاہب کے عناصر کو اپنا لیا ہے ،[2] لہذا ہندو مت کے ویدوں اور پورنوں جیسے صحیفوں میں بدھ مت ، جین مت اور سکھ مت کے عنصر موجود ہیں اور اس نے اہمیت اختیار کی ہے۔ یونانی مذہب اور ایوستا کی زرتشترین کی مقدار؛ مثال کے طور پر: اسورا ، آہورا سے ، دیوتا دایووا سے ، توحید ، ورونا ، وشنو اور گڑوڑا ] احورا مازدہ ، اگنی آگ مندر سے ، آسمانی جوس سوما نامی مشروب سے ہوما کہا جاتا ہے ، دیواسور کی جنگ سے لڑائی معاصر ہندوستانی کے الفاظ اور فارسی کے الفاظ ، آریہ آریہ ، میترا سے میترا ، بہاسپتی کے ڈیاؤ پیٹ کے الفاظ ] اور زیوس ، یجنا سے یاسنا ، ناریا سنگھا سے نرسنگہ ، اندرا ، گنداریوا سے گندھاروا ، واجرا ، وایو ، منتر ، یام ، آہوتی ، ہمتہ سے سمتی وغیرہ۔[3][4]
ویدوں کی معروف کتب
[ترمیم]بیرونی روابط
[ترمیم]- http://veda.harekrsna.cz
- http://www.encyclopediaofauthentichinduism.org
- http://www.sacred-texts.com/hin/index.htm#vedas
- http://www.stephen-knapp.com/complete_review_of_vedic_literature.htm
جوالہ جات
[ترمیم]- ↑ ایم کے گاندھی ”ہندو دھرم“ ص 4، نوجیون پبلشنگ ہاؤس، احمد آباد 1950ء
- ↑ Swamy, Subramanian (2006). Hindus Under Siege: The Way Out (انگریزی میں). Har-Anand Publications. p. 45. ISBN:978-81-241-1207-6. Retrieved 2021-01-21.
- ↑ Muesse, Mark W. (2011). The Hindu Traditions: A Concise Introduction (انگریزی میں). Fortress Press. p. 30-38. ISBN:978-1-4514-1400-4. Retrieved 2021-01-21.
- ↑ Griswold، H. D.؛ Griswold، Hervey De Witt (1971)۔ The Religion of the Ṛigveda۔ Motilal Banarsidass Publishe۔ ص 1-21۔ ISBN:978-81-208-0745-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-01-21